حقا ئق نامہ: صحت کے منصوبے اور سرگرمیوں میں غیرامتیازیت کا موجوزہ ضابطہ قابلِ استطاعت علاج و معالجہ کے قانون کی دفعہ1557

محکمہ صحت اور انسانی خدمات (HHS)  نے مساوی صحت کی ترویج اورعلاج و معالجہ میں تفاوت کو کم کرنے کے لیے ایک مجوزہ ضابطہ جاری کیا ہے۔ مجوزہ ضابطہ ، صحت کے منسوبوں اور سرگرمیوں میں عدم تفریق، قابل اسطاعت علاج ومعالجہ  کے قانون قابلِ استطاعت کی دفعہ 1557 پرعمل درآمد ی قواعد میں (ACA) نظرثانی کرتا ہے ، اور ایسی ٹھوس راہیں تجویز کرتا ہے جو لوگوں کو امتیازی سلوک سے بچانے میں زیادہمؤثر ثابت ہوں گے۔

ACA کی دفعہ 1557 صحت کے مخصوص منصوبوں یا سرگرمیوں میں نسل، رنگ، قومیت ، جنس، عمر، یا معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنے سے روکتا ہے اور صحت کے منصوبوں تک بلاامتیازرسائی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے سب سے طاقتور ہتھیار میں سے ایک ہے۔ دفعہ 1557 نافذ کرنے والے ضابطے پر نظر ثانی کی تجویز کے علاوہ، اس قانون سازی میں میڈیکیئر اور میڈیکیڈ کی خدمات (CMS) کے ضوابط میں سےغیر امتیازی دفعات میں مجوزہ نظرثانی بھی شامل ہے۔

محکمہ صحت کے منصوبوں اور سرگرمیوں میں امتیازی سلوک سے تحفظات کو مضبوط اور بحال کرنے کے لیے اس مجوزہ قانون سازی میں مصروف ہے، دفعہ 1557 کے قانونی متن میں، کانگریشنل سوچ، قانونی نظیر، اور بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کی ترجیح مساوات اور شہری حقوق کی ترویج کرنا شامل ہے۔ تجویز کردہ قانون سازی کے اس  تجویزی نوٹس میں اسٹیک ہولڈر کی وسیع ترمشغولیت ، محکمہ کےعملدرآمدی کرنےکے تجربے، اور شہری حقوق کے قانون میں ہونے والی پیشرفت  پر مشتعمل ہے۔

جب تک محکمہ یہ قانون سازی کرےگا، موجودہ قانون اور ضابطے دونوں نافذ العمل رہیں گے۔ اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ یا کسی اور گروہ کے ساتھ نسل، رنگ، قومیت، جنس، عمر، یا معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا گیا ہے، تو آن لائن شکایت درجکرانے کے لئے شکایتی پورٹل آفس آف سول رائٹس او سی آرپر جائیں۔

تجویز کردہ  قانون کا خلاصہ

یہ محکمہ صحت اور انسانی خدمات کے زیر انتظام صحت کے تمام منصوبوں اور سرگرمیوں  پر عملدرآمد کو بحال کرتا ہے۔

مجوزہ حکم  محکمہ کے صحت کے منصوبوں اور سرگرمیوں پر وہی غیرامتیازی معیارات کولاگوکرتا ہے جیسا کہ فیڈرل فنڈ وصول کرنے والوں کے لئے ضروری ہوتے ہیں ۔2020 فیڈ۔ ریگ 3716 19 جون 2020  کی دفعہ 1557 کی غیر امتیازی تقاضوں  کےدائرہ کار کو صرف اُن پرگراموں اور سرگرمیوں محدود کرتا ہے جو کہ محکمہ  ACAکے  ٹائیٹل Iکے تحت سرانجام دیتا ہے۔   محکمے کا ماننا ہے کہ دفعہ 1557 کی تشریح محکمہ کے زیر انتظام  صحت کے تمام منصوبوں اورسرگرمیوں کا احاطہ کرنے کے لئے بہترین قانونی مطالعہ ہے، اوریہی ہے جوتمام پروگراموں میں لوگوں کو امتیازی سلوک روا رکھنے سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے محکمے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے کہ افراد صحت کے پروگراموں اور اس کے ذریعے کی جانے والی سرگرمیوں کی وسیع حدود میں امتیازی سلوک کا شکارتونہیں ہیں، بشمول  انڈینصحت خدمات، مرکز میڈیکیئر اور میڈیکیڈ خدمات، اور قومی صحت مرکز، لیکن ان تک محدود نہیں۔

یہ صحت کے بیمه دینے والوں کے  لیے درکار غیر امتیازیت  کی دفعہ 1557 کےاطلاق کو واضح کرتا ہے۔

مجوزہ قانون، کانگریشنل سوچ اور عدالتی نظیروں کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، اُن ہیلتھ انشورنس دینے والوں کی تعملیات کو بحال اور مضبوط کرتا ہے جو وفاقی مالی امداد حاصل کرتے ہیں۔ صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی میں ہیلتھ انشورنس جاری کنندگان کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، یہ مجوزہ قانون اس صنعت کے لیے واضح غیر امتیازی معیارات فراہم کرتا ہے۔

یہ جنسی امتیاز کی تنظیمی ضروریات کو وفاقی عدالت کے فیصلوں کے ساتھ ہم آہنگ کرتا ہے۔

مجوزہ قانون جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے خلاف تحفظات کوباضابطہ بناتا ہے جس میں جنسی نمائش اور صنفی شناخت کی بنیاد پر امتیازی سلوک بھی شامل ہے۔ یہ امریکی سپریم کورٹ کی رائے جو بوسٹاک بمقابلہ کلیٹن کاؤنٹی، 140 S. Ct. 1731 (2020)میں ہے، سے مطابقت رکھتے ہیں اور محکمہ کہ بعد فیڈرل رجسٹر نوٹس

کی دفعہ 1557 کو اس فیصلے کے مطابق نافذ کیا جائے کہ جنسی امیتاز بشمول جنسی نمائش اور صنفی پہچان کی بنیاد پر امتیاز بھی شامل ہے۔  علاوہ ازیں،  مجوزہ قانون وضاحت کرتا ہے کہ جنسی امتیاز بمشول  ایک طرح کے جنسی تصورات ، جنسی  خصوصیات بشمول انٹر سیکس خصلتیں،  اور حمل یا اس طرح کی حالت کی بنیاد پر امتیازی سلوک شامل ہے۔

یہ احاطہ شدہ اداروں سے دفعہ 1557 کی حکمت عملے اور عملے کی تربیت درکارکرتا ہے ۔

مجوزہ قانون ، پہلی باردرکارکرتاہے کہ ، وفاقی مالی امداد وصول کرنے والے ، محکمہ صحت کے منصوبے اور سرگرمیوں، اور اسٹیٹ تبادلہ کو امتیازی سلوک کے خلاف پالیسیوں اور طریقہ کار کو نافذ کرنے کو ، اورعملے کو انگریزی کومحدود حد تک سمجھنے والےLEP افراد کے لیے لسانی مدد کی خدمات کی فراہمی ، اور مؤثرپیغام رسانی کرنے کے لیے  واضح  راہنمائی دینے کے طریقہ کار دے، اور معذور افراد کے لیے پالسیوں اور طریقہ کارمیں مناسب تبدیلیاں کرے۔  احاطہ شدہ اداروں کو ان حکمت عملےاور طریقہ کار پر متعلقہ عملے کو تربیت دینے کی بھی ضرورت ہوگی۔ یہ مطالبات تعمیل کو بہتر بنانے اورنافذ کی ضرورت کو کم کرنے میں مدد کریں گی۔

یہ احاطہ شدہ اداروں سے لسانی امداد اورمعاونی امداد کی خدمات کی دستیابی کا نوٹس فراہم کرنا طلب کرتا ہے۔

مجوزہ قانون کے تحت احاطہ شدہ اداروں کو انگریزی اور کم از کم 15 سرفہرست زبانوں میں جو LEPلوگ متعلقہ ریاستوں میں بولی جاتی ہیں میں لسانی مدد کی خدمات اور معاونی امداد کی دستیابی کا نوٹس فراہم کرنا درکار ہے ۔ یہ نوٹس ان معذور افراد کے لیے متبادل فارمیٹس میں بھی فراہم کیے جانے چاہئیں جنہیں مؤثر پیغام رسانی کو یقینی بنانے کے لیے معاونی امداد اور خدمات کی ضرورت ہوتی ہے۔ احاطہ شدہ اداروں کو یہ نوٹس سالانہ بنیادوں پر، درخواست دینے پر، نمایاں موجود جگہوں پر، اور اپنی ویب سائٹس میں نمایاں جگہ پر فراہم کرنا درکارہوگا۔ مجوزہ قانون افراد کو سالانہ بنیادوں پر انفرادی نوٹس وصول کرنے سے استثنا لینے کی بھی اجازت دیتا ہے۔

یہ احاطہ شدہ اداروں کو بلاامتیازی تقاضوں،  کلینکل الگورتھم کے استعمال کے لیے درخواست ،  کے لیے نوٹس پررکھتا ہے۔

مجوزہ قانون بتاتا ہے کہ احاطہ شدہ ادارے کو اپنے فیصلہ سازی میں کلینکل الگورتھم کے استعمال کے ذریعے نسل، رنگ، قومیت، جنس، عمر، یا معذوری کی بنیاد پر کسی فرد کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہیے۔ اس صورت کا مقصد کلینیکل الگورتھم کے استعمال میں رکاوٹ پیدا کرنا نہیں ہے، بلکہ صحت کی دیکھ بھال کے فیصلہ سازی میں کلینیکل الگورتھم پر موجودہ بڑھتے ہوئے انحصار کے پیش نظر امتیازی سلوک سے بچانا ہے۔

یہ مذہبی اور شعوری اعتراضات اٹھانے کے لیے واضح طریقہ فراہم کرتا ہے۔

مجوزہ قانون ایک واضح طریقہ فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے محکمہ سے وفاقی مالی امداد کے لینے والے OCR کو اپنے یقین کے بارے میں مطلع کر سکتے ہیں کہ دفعہ 1557 کی مخصوص شق یا شقیں کا اطلاق وفاقی شعوری  یا مذہبی آزادی کے قوانین کے تحت ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرے گا۔  پہلی بار کے لیے ، OCRواضح کرتا ہے کہ جب اسے کسی وصول کنندہ کے خلاف شکایت موصول ہوتی ہے، تو وہ کسی بھی تحقیقات یا دیگر عملدرآمد کی کارروائی کو اس وقت تک روکے رکھے گا جب تک  اس کا تعین نہ ہوجائے کہ آیا وصول کنندہ کو تعمیل سے استثنا حاصل ہے، یا وہ اس میں ترمیم کا حقدار ہے۔ مزید برآں، قا نون یہ فراہم کرتا ہے کہ او سی آر، جوکہ اس بارے میں طے کر سکتا ہے کہ آیا وصول کنندہ کو نوٹس موصول ہونے کے بعد قانون کی دفعات سے استثنیٰ حاصل کرنا چاہیے یا اس میں ترمیم کرنی چاہیے، تفتیش یا عملدرآمدی کی کارروائی کی عدم موجودگی ہوسکتی ہے، اگرایسا کرنے کے لیے کافی حقائق پر مبنی بنیاد موجود ہے۔

یہ واضح کرتا ہے کہ غیر امتیازی ضروریات ، صحت کے منصوبوں اور ٹیلی ہیلتھ خدمات کے ذریعے فراہم کردہ سرگرمیوں پر لاگو ہوتے ہیں۔

مجوزہ قانون خاص طور پر ٹیلی ہیلتھ سروسز کے ذریعے صحت کے پروگراموں اور سرگرمیوں کی فراہمی میں غیر امتیازی سلوک کو مخاطب کرتا ہے۔ ٹیلی ہیلتھ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے احاطہ شدہ ادارے اپنے صحت کے پروگرام اور سرگرمیاں بہم پہنچاتے ہیں۔ یہ شق واضح کرتی ہے کہ احاطہ کرنے والے اداروں کا ایک یقینی فرض ہے کہ وہ ٹیلی ہیلتھ کے ذریعے اس طرح کی خدمات کی فراہمی میں امتیازی سلوک نہ کریں۔ اس فریضے میں اس بات کو یقینی بنانا شامل ہے کہ اس طرح کی خدمات معذور افراد کے لیے قابل رسائی ہوں اورLEP افراد کو بامقصد پروگرام تک رسائی فراہم کریں۔ اس طرح کی خدمات میں ٹیلی ہیلتھ سروسز کی دستیابی، ٹیلی ہیلتھ اپوائنٹمنٹس کو شیڈول کرنے کا عمل (بشمول آن ڈیمانڈ غیر شیڈول ٹیلی ہیلتھ کالوں تک رسائی کے عمل) اور ٹیلی ہیلتھ  طے شدہ ملاقات کے بارے میں رابطے شامل ہوں گے۔

یہ میڈیکیئر پارٹ  B کو بطور وفاقی مالی امداد سے تعبیر کرتا ہے۔

مجوزہ اصول محکمے کے موقف کا اعلان کرتا ہے کہ میڈیکیئرپارٹ بی  وفاقی شہری حقوق کے قانون کے تحت کوریج کے مقصد کے لیے وفاقی مالی امداد ہے جو کہ محکمہ نافذ کرتا ہے۔ ان میں1964 کے سول رائٹس ایکٹ کا  ٹائٹل ,1973 کے بحالی کاایکٹ کا سیکشن 504, 1972 کی ایجوکیشن ترامیم کا ٹائٹل،IX, 1975 کا عمر کی تفریق ایکٹ, شامل ہیں۔ میڈیکیئر پارٹ بی فنڈز قانون کے تحت وفاقی مالی امداد کی تعریف پر پورا اترتے ہیں، جیسا کہ یہ ہرایک قانون کے نفاذ کے ضوابط میں فراہم کیا گیا ہے۔ محکمہ کا ماننا ہے کہ میڈیکیئر پارٹ B کے اخراج کے لیے فراہم کردہ سابقہ استدلال، میڈیکیئر پارٹ B منصوبه کے مقصد اور عمل کے پیش نظر شہری حقوق کے قوانین کا بہترین جائزہ نہیں ہے۔

یہ  میڈیکیئر اور میڈیکیڈ خدمات کے مرکز کے ضوابط میں صنفی شناخت اور جنسی نمائش کی بنیاد پر تحفظات کو بحال کرتا ہے۔

2020 کے قانون  نے سینٹرزفارمیڈیکیئر اینڈ میڈیکیڈ سروسز (CMS) کے ضوابط کی دس دفعات میں ترمیم کی، جن میں سے تمام کسی حد تک کچھ اداروں کا احاطہ کرتے ہیں جو کہ سیکشن 1557 کے ماتحت بھی ہیں، اس زبان کو حذف کرنے کے لیے جو جنسی رجحان اور صنفی نمائش کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو ممنوع قرار دیتی ہے۔ . ان دفعات میں میڈیکیڈ اور بچوں کی صحت کی بیمہ (CHIP) کے معیار ضابطے شامل تھے۔ بوڑھے لوگوں کے لیے تمام جامع نگہداشت کے پروگرام (PACE)؛  صحت کے بیمہ دینے والے اور ان کے حکام، ملازمین، ایجنٹس، اور نمائندے؛ ایکسچینج کی ضروریات کو پورا کرنے والی ریاستیں اور تبادلہ ایجنٹ، بروکرز، یا ویب بروکرز جو اہل افراد، اہل آجروں، یا اہل ملازمین کے اندراج میں مدد یا سہولت فراہم کررہیں ہیں؛ لازمی صحت کے فائدے فراہم کرنے والے (EHB) اورصحت کا قابل بیمہ(QHP) جاری کرنے والے۔ CMS  دفعہ  1557 کے مجوزہ قانون میں ان ضوابط میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے تاکہ وہ دوبارہ جنسی رجحان اور صنفی نمائش کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی ممنوع شکلوں کے طور پر شناخت اور نشاندہی کرسکیں۔ اس کے علاوہ، CMS نے CHIP میں ان تحفظات کو لاگو کرنے والے اپنے ہی ضوابط میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ میڈیکیڈکی فیس برائے سروس پروگرامز اورنگہداشت  کے انتظامات کے پروگراموں پر بھی لگائی جا سکے۔ یہ تجویزیں اس مجوزہ قانون کے دیگریات  کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں اور جنسی رجحان یا صنفی نمائش کی بنیاد پر امتیازی سلوک پر پابندی لگا کر HHS منصوبوں میں تسلسل کو فروغ دیں گی۔

عوامی رائے

NPRM صحت کی دیکھ بھال کے امتیازی سلوک کے متعلق افراد کے تجربات اور وفاقی شہری حقوق کے قوانین کی تعمیل میں احاطہ کرنے والے اداروں کے تجربات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے مختلف مسائل پر رائے جاننا چاہتا ہے۔ رائے کا دور 60 دنوں کے لیے کھلا رہے گا عوام کے اراکین کے لیے مجوزہ قانون پر رائے دینے کے لیے۔ OCR ان آراء پرایسے غورکرے گا کیونکہ یہ دفعہ 1557 کو نافذ کرنے کے لیے ایک حتمی قاعدے کا مسودہ ہے۔

محکمہ 31 اگست 2202ءکو دوپہر 2:00 بجے سے شام 4:0 بجے تک ایسٹرن ڈےلائٹ ٹائم کے مطابق قبائلی مشاورتی اجلاس کا بھی انعقاد کرے گا۔ ظوم پر حصہ لینے کے لیے، آپ کو

https://www.zoomgov.com/meeting/register/vJIsfu-rqzksEl2T8gUp_lDrWBqkU0223CY پرپیشگی رجسٹر کرنا ہوگا۔ انگریزی میں ضابطے کا متن ایچ ایچ ایس حکومتی ضابطہ پر دستیاب ہے۔ ضابطے کے ترجمہ شدہ خلاصے جلد ہی پرwww.hhs.gov/ocr دستیاب ہوں گےhttps://www.regulations.gov۔ اگر آپ کو کسی متبادل فارمیٹ میں ضابطے یا خلاصے کی ضرورت ہے، تو براہ کرم مدد کے لیے1019-368(800) یا 7697-537(800)  (TDD)پر کال کریں یا ایچ ایچ ایس حکومتی ضابطہ   [email protected]. پر ای میل کریں۔

آپ اپنی رائے دے سکتے ہیں، جن کی نشاندھی  RIN 0945-AA17 الیکٹرانک طور پر قواعد حکومت https://www.regulations.gov  کے ذریعے، یا بذریعہ ڈاک یا دستی ڈیلیوری یا کورئیر کے ذریعے صرف مندرجہ ذیل پتے پر کر سکتے ہیں;

 توجہ: امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات، شہری حقوق کا دفتر،

U.S. Department of Health and Human Services, Office for Civil Rights, Attention: 1557 NPRM (RIN 0945-AA17), Hubert H. Humphrey Building, Room 509F, 200 Independence Avenue SW., Washington, DC 20201

مزید معلومات کے لیے، برائے مہربانی  OCR کی ویب سائٹ ایچ ایچ ایس حکومتی ضابطہ www.hhs.gov/ocr  پر جائیں۔

Content created by Office for Civil Rights (OCR)
Content last reviewed